Pages

Saturday 1 January 2022

 What is that point, that instant, that one tiny moment when madness slips in when in all your sanity, in all your logic and clarity, your mind gives in and the world calls you 'deewaneh'?

When once you had loved someone so deeply, so madly, thinking no matter what, this love will be your superpower, what happens when all of a sudden, that superpower turns into a curse? When you see what you once took pride in, was being served as a public service to everyone who walked by. What happens to that feeling of completeness when all of a sudden you realize that what you took pride in, that sacred little secret, was never really truly yours, to begin with. It was always meant to be passed on, from someone else to you, from you to someone else and so on... You were never meant to keep it.

تمھارا۔۔۔

اس دل کی یہ ویرانی ۔۔۔

Afsos.

Saturday 9 October 2021

یعنی...

 کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے

جانے کیسے لوگ وہ ہونگے جو اُس کو بھاتے ہونگے

شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں

میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہونگے

اُس کی یاد کی بادِ صبا میں، اور تو کیا ہوتا ہوگا

یوں ہی میرے بال ہیں بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گے

وہ جو نہ آنے والا ہے نا، اُس سے ہم کو مطلب تھا

آنے والوں سے کیا مطلب، آتے ہیں آتے ہونگے

یارو! کچھ تو حال سناؤ اُس کی قیامت بانہوں کا

وہ جو سمٹتے ہوں گے اُن میں وہ تو مر جاتے ہونگے

بند رہے جن کا دروازہ ایسے گھروں کی مت پوچھو

دیواریں گر جاتی ہوں گی، آنگن رہ جاتے ہوں گے

میرے سانس اُکھڑتے ہی سب بین کریں گے رؤئیں گے

یعنی میرے بعد بھی یعنی، سانس لیے جاتے ہوں گے

Wednesday 14 July 2021

Kabhi kabhi bas aise hi..

کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاؤں میں گزرنے پاتی
تو شاداب ہو بھی سکتی تھی 
یہ رنج و غم کی سیاہی جو دل پہ چھائی ہے 
تیری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی 
مگر یہ ہو نہ سکا
مگر یہ ہو نہ سکا، اور اب یہ عالم ہے 
کہ تو نہیں، تیرا غم تیری جستجو بھی نہیں۔ 
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے 
اِسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں 
نہ کوئی راہ نہ منزل نہ روشنی کا سراغ 
مچل رہی ہے اندھیروں میں زندگی بھی 
انہی اندھیروں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر 
میں جانتا ہوں میرے ہم نفس 
مگر یوں ہی
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے 
عجب نہ تھا کہ میں بیگانہ الم ہو کر 
تیرے جمال کی رعنائوں میں کھو رہتا 
تیرا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں 
انہی حسین فسانوں میں محو رہتا 
پکارتیں جب مجھے تلخیاں زمانے کی 
ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ‌ پی لیتا 
حیات چیختی پھری برہنہ سر اور میں 
گھنیری زلفوں کے سائے میں‌ چھپ کے جی لیتا 
مگر یہ نہ ہو سکا اور اب یہ عالم ئے 
کہ تو نہیں ترا غم تری جستجو بھی نہیں 
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے 
اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں 
زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں‌ گلے 
گزر رہا ہوں کچھ انجانی رہ گزاروں سے 
مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں 
حیات و موت کے پر ہول خار زاروں سے 
نہ کوئ جدو منزل نہ روشنی کا سراغ 
بھٹک رہی ہے خلاؤں‌ میں زندگی میری 
انہی خلاؤں میں رہ جاؤں کا کبھی کھو کر 
میں جانتا ہوں میری ہمنفس مگر یونہی 
کبھی کبھی میرے دل میں‌ خیال آتا ہے
کے جیسے تجھ کو بنایا گیا ہے میرے لیے 
تو اب سے پہلے ستاروں میاں بس رہی تھی کہیں 
تجھے زمین پہ بلایا گیا ہے میرے لیے 
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کے یہ بدن یہ نگاہیں میری امانت ہیں 
یہ گیسوئوں کی غنی چھاؤں ہیں میری خاطر 
یہ ہونٹ اور یہ بانہیں میری امانت ہیں 
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کہ جیسے بجتی ہے شہنائیاں سے راہوں میں 
سہاگ رات ہے گھونگھٹ اٹھا رہا ہوں میں 
سمٹ رہی ہے تو شرما کے اپنی بانہوں میں 
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے 
کے جیسے تو مجھے چاہے گی عمر بھر یوں ہی 
کے اٹھے گی میرے طرف پیار کی نظر یوں ہی 
میں جانتا ہوں تگ ہر ہے مگر یوں ہی
کبھی کبھی میرے دل میں‌خیال آتا ہے 
کبھی کبھی میرے دل میں‌خیال آتا ہے 
کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاؤں میں 
گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی 
یہ تیرگی جو میری زیست کا مقدر ہے 
تیری نظر کی شعاعوں‌میں‌کھو بھی سکتی تھی 
عجب نہ تھا کہ میں‌ بے گانہ الم ہو کر 
تیرے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا 
تیرا گداز بدن، تیری نیم باز آنکھیں 
انہی حسین فسانوں میں‌محو ہو رہتا 
پکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی 
تیرے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا 
حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں 
گھنیری زلفوں کے سایہ میں‌چھپ کے جی لیتا 
مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے 
کہ تو نہیں‌تیرا غم، تیری جستجو بھی نہیں 
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے 
زمانے بھر کے دکھوں کا لگا چکا ہوں گلے 
گزر رہا ہوں کچھ انجانی راہگزاروں‌ سے 
مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں 
حیات و موت کے پرہول خارزاروں سے 
نہ کوئی جادہ منزل نہ روشنی کا چراغ 
بھٹک رہی ہے خلاؤں ‌میں ‌زندگی میری 
انہی خلاؤں میں‌ رہ جاؤں گا کبھی کھو کر 
میں‌ جانتا ہوں میری ہم نفس مگر یونہی 
کبھی کبھی میرے دل میں‌ خیال آتا ہے

ساحر لدھیانوی
انتخاب :ابرار اشرف

Tuesday 13 July 2021

Aksar Shab e Tanhai Mae...

 


اکثر شبِ تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
گزری ہوئی دلچسپیاں
بیتے ہوئے دن عیش کے
بنتے ہیں شمعِ ذندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی

میرے دلِ صد چاک پر

وہ بچپن اوروہ سادگی
وہ رونا وہ ہنسنا کبھی
پھر وہ جوانی کے مزے
وہ دل لگی وہ قہقہے
وہ عشق وہ عہدِ و فا
وہ وعدہ اور وہ شکریہ
وہ لذتِ بزمِ طرب
یاد آتے ہیں ایک ایک سب

دل کا کنول جو روز و شب
رہتا شگفتہ تھا سو اب
اسکا یہ ابتر حال ہے
اک سبزۂ پا مال ہے
اک پھو ل کُملایا ہوا
ٹوٹا ہوا بکھرا ہوا

روندا پڑا ہے خاک پر

یوں ہی شبِ تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
گزری ہوئی ناکامیاں
بیتے ہوئے دن رنج کے
بنتے ہیں شمعِ بےکسی
اور ڈالتے ہیں روشنی

ان حسرتوں کی قبر پر

جوآرزوئیں پہلے تھیں
پھر غم سے حسرت بن گئیں
غم دوستو ں کی فوت کا
ان کی جواناں موت کا

لے دیکھ شیشے میں مرے
ان حسرتوں کا خون ہے
جو گرد شِ ایام سے
جو قسمتِ ناکام سے
یا عیشِ غمِ انجام سے
مرگِ بتِ گلفام سے
خود میرے غم میں مر گئیں
کس طرح پاؤں میں حزیں

قابو دلِ بےصبر پر

جب آہ ان احباب کو
میں یاد کر اٹھتا ہوں جو
یوں مجھ سے پہلے اٹھ گئے
جس طرح طائر باغ کے
یا جیسے پھول اور پتیاں
گر جائیں سب قبل از خزاں

اور خشک رہ جائے شجر

اس وقت تنہائی مری
بن کر مجسم بےکسی
کر دیتی ہے پیشِ نظر
ہو حق سااک ویران گھر
ویراں جس کو چھوڑ کے
سب رہنے والے چل بسے
ٹو ٹے کواڑ اور کھڑ کیاں
چھت کے ٹپکنے کے نشاں
پرنالے ہیں روزن نہیں
یہ ہال ہے، آ نگن نہیں
پردے نہیں، چلمن نہیں
اک شمع تک روشن نہیں
میرے سوا جس میں کوئی
جھا نکے نہ بھولے سے کبھی
وہ خانۂ خالی ہے دل
پو چھے نہ جس کو دیو بھی

اجڑا ہوا ویران گھر

یوں ہی شب تنہائی میں
کچھ دیر پہلے نیند سے
گزری ہوئی دلچسپیاں
بیتے ہوئے دن عیش کے
بنتے ہیں شمعِ زندگی
اور ڈالتے ہیں روشنی

میرے دل صد چاک پر

(نادر کاکوروی)

Monday 16 December 2019

دسمبر کی ایک ادآس شام۔۔۔

Sometimes this entire life that I lived in the past seems like a dream, as if it is all unreal and it never really happened... And then I suddenly realize how late it has got... How it all has just slipped out of my hands like sand?! Where did all those people go? Where did I go? What have I become? What have you done to what and who I used to be? How my heart has just gone black... I spend what I earn just so I can feel empty again.. as if this is not what I want.. how I know our kids have also become a fantasy, something that I would later imagine with an Aladdin lamp.. because you couldn't do anything, because you were far. And I would forever be blamed. Forever. 

How many lies I tell every day just so that they can all respect you and fear you and be impressed... And how I suck inside... I have no dreams left. Just day by day... I slip away... And then I will be gone and you will sit by my grave and cry and say you are sorry because you tested me and didn't give me anything.. but what do I do with the tears? 

What does everyone else do?! I am angry and sad and anxious and depressed and weird and upset and alone and desperate.

I am.
Nothing.

No one.

Wednesday 6 November 2019

Zindagi kay naam..

Us zakhm-e-jaan k naam, jo ab tak nahi bhara
Us zinda dil k naam, jo ab tak nahi mara

Un ehl-e-dil k naam, jo raahon ki dhool hain
Un hoslon k naam, jinhe dukh qabool hain

Us zindagi k naam, guzaara nahi jise
Us qarz-e-fann k naam, utara nahi jise

Un doston k naam, jo gosha nasheen hain
Un be-hisson k naam, jo baar-e-zameen hain

Un be dilon k naam, jo har dam malool hain
Un be bason k naam, jo gamlon k phool hain

Us shola rukh k naam, k roshan hai jis se raat
Hai zoofishaan andhere main, har nuqta-e-kitaab

Aur husn-e-bakamaal ki, ra’naiyon k naam
Aur apne zehen-o-qalb ki, tanhaiyon k naam
~ Aitbar Sajid ~

Medha Ishq Vi tu...

سنا ہےکہ جب کسی سے عشق ہوتا ہے تو اس سے جڑی ہر چیز سے محبّت اور عقیدت ہو جاتی ہے
اُس کی باتیں
اُس کی کتابیں 
اُس کا گھر 
گھر کے در و دیوار سے
یہاں تک کہ
اُس کے گھر میں لگے فانوس سے بھی عقیدت ہو جاتی ہے 
یا اللہ اپنے آپ کو تیرا عاشق کہنے کے قابل تو نہیں سمجھتا کہ عشق تو دور محبت کا حق بھی نہیں ادا کیا ۔ لیکن یااللہ یہ سچ ہے کہ تیرے اور تیرے حبیب صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر سے ، اس کے در و دیوار سے ، اس کی زمین سے ، اس کی گرد سے ، اس کی ہواوں سے فضاوں سے ، یہاں تک کہ اس کے فانوسوں سے بھی عقیدت و محبت اپنے دِل میں محسوس کی ہے ۔
یا اللہ اس بات کے بہانے اپنے اور اپنے حبیب صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عاشقوں میں ابد تک کے لیئے میرا نام لکھ دے ۔ آمین